بنت الہدی ایک جامع الصفات کردار
حسینہ بتول
بنت الہدیٰ کی فکر اور کردار:عصر حاضر کی خواتین میں آمنہ بنت الہدیٰ ایک جامع کردار شخصیت کا نام ہے جن پر مختلف پہلوں سے بحث کی جاسکتی ہے ۔
تالیف اور تدریس میں شہیدہ بنت الہدیٰ کا کردار:تالیف اور تدریس کے میدان میں بنت الہدیٰ نے مدرسہ الزھراء کی سرپرستی کو سنبھالا، مدارس الزھراء چند مدارس پر مشتمل ایک علمی اور فلاحی ادارہ تھا ۔ان مدارس کی تاسیس کا مقصد بصرہ دیوانیہ حلہ ،نجف، کاظمین اور بغداد کے بچوں کو دینی اورثقافتی لحاط سے مضبوط بنانا تھا۔
جہاد اور انقلابی کردار:جہاد کے میدان میں ایثار ،فداکاری ،جانثاری ،جرات ،بہادری ،بصیرت اور جا ن نثاری کا جذبہ ، نظر بندی کے دوران شہیدصدر کی حفاظت ۔اسلسلے میں مظالم و سختی کے مقابل صبر، تحمل و برداشت جیسی صفات اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اسلامی اخلاق کا اعلیٰ نمونہ: جب ایک انسان کا ایمان درجہ کمال کو پہنچتا ہے تو اس وقت اس انسان کی فکر اور سوچ ہر قسم کی برائیوں سے پاک ہوتی ہے اور آہستہ آہستہ انسان اخلاق اور معنویت کے اعلیٰ مناززل پر فائز ہوتا ہے چنانچہ آمنہ بنت الہدی اعلیٰ انسانی کمالات اور اخلاق کا مجسمہ تھی ۔
قوم کی خواتین کو پیغام: بنت الہدیٰ کا پیغام ہرمسلم عورت کے لئے یہ ہے کہ وہ اپنے ضمیر کو بیدار کریں ،نئی بیداری اور تازگی حاصل کریں ، اپنے سماج اور معاشرے میں علم حاصل کرتے ہوئے جہاں دوسروں تک الہی پیغام کو پہنچا ئیں وہی ہر عالمہ فاضلہ خاتون اپنے دائرہ کار میں احساس ذمہ داری پید کریں چنانچہ ہرمسلم عورت بنت الہدیٰ کے اس پیغام کو اگر جامہ عمل پہنانے کی کوشش کرے تو اپنے وقت کی بنت الہدیٰ بن سکتی ہے ۔ ہمیں بنت الہدیٰ کی زندگی سے درس لیتے ہوئے کہ انہوں نے کس طرح ایک ظالم حکمران اور سیاسی ماحول کے اندر اپنی ذمہ داری کوبخوبی نبھاتے ہوئے دینی اہداف کو کس طرح آگے بڑھایا اور اپنے اہداف کے حصول میں کامیاب ہوئی ، سبق سیکھیں تو آج ہم اپنے اہداف اور مقاصد میں کامیاب ہوسکتی ہیں، آئیں ہم سب عہد کریں کہ بنت الہدیٰ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے گھروں ، گائوں ،شہروں میں پیغام حق کو عام کریں ۔