ذاتی مفاد یا اسلام کا مفاد؟

۔۔۔۔۔جب سے عراق کی سر زمین پر کمیونزم کا سرخ طوفان آیا ہے، میں نے ہزاروں مرتبہ اس کے بارے میں اپنے نفس سے سوال کیا کہ میں جو اس طوفان سے انتہائی رنجیدہ ہوں اس کا سبب یہی تو ہے کہ عراق کے لوگوں کے کمیونسٹ بن جانے کا خطرہ ہے؛

لیکن سوال یہ ہے کہ اگر عراق کے بجائے یہ خطرہ ایران میں پیدا ہو جاتا یا عراق و ایران کے بجائے پاکستان اس خطرے سے دوچار ہوتا یا یہ کہ مسلمانوں کے بٖڑے بڑے ممالک میں سے کسی اور ملک میں اسی قسم کا طوفان سر اٹھاتا تو کیا اس صورت میں بھی مجھے اتنا ہی رنج پہنچتا جیسے رنج و غم اس وقت ہے۔؟؟
میں بار بار اپنے ضمیر و وجدان سے یہی سوال کرتا رہتا ہوں۔
تاکہ مجھے اپنے رنج و غم کی نوعیت کا صحیح اندازہ ہو سکے اور میں یہ سمجھ سکوں کہ عراق میں کمیونزم کا طوفان آنے سے جو مجھے رنج و غم پہنچا ہے وہ شخصی مفادات کے حوالے سے ہے یا دینی غیرت وحمیت کے سبب سے؟
کہیں ایسا تو نہیں کہ مجھے ڈر ہو کہ کمیونزم آنے سے میری دال روٹی متاثر ہوگی؟!!
یا میرا مرتبہ کم ہو جائے گا؟!!
یا میری شخصیت کا وقار باقی نہ رہے گا؟!!
کیونکہ میرے ذاتی مفادات بھی تو اسلام سے وابستہ ہو سکتے ہیں؛ کہیں ایسا تو نہیں کہ مجھے وہ ذاتی مفادات خطرے میں نظر آرہے ہیں اس لئے میں رنجیدہ ہوں؛ کیونکہ اگر ایسا ہوا تو مجھے عراق پر کمیونسٹوں کے حملے سے جو رنج پہنچے گا وہ اس رنج و غم سے زیادہ ہوگا جو ایران، پاکستان یا کسی اور اسلامی ملک پر کمیونسٹوں کے حملے سے پہنچ سکتا ہے….
لیکن اگر میرا رنج و غم صرف خدا کی خاطر ہو اور مجھے یہ فکر ہو کہ اللہ کی سر زمین پر صرف اس کی عبادت ہونا چاہئے اور اگر میں دل کی گہرائیوں سے اس بات کا خواہشمند ہوں کہ لوگ دین سے برگشتہ نہ ہوں تو میری فکر و نظر عراق و ایران یا پاکستان یا اور کسی ملک کی سرحدوں تک محدود نہیں رہے گی؛ بلکہ میری زندگی کا گوہر مقصود عالم اسلام کے مفادات ہوں گے۔ اور جب بھی اسلام کو کوئی خطرہ درپیش ہوگا تو مجھے شدید رنج وغم لاحق ہوگا۔ چاہے وہ خطرہ عراق میں پیدا ہو یا ایران میں یا پاکستان میں یا کسی اور مسلم ملک میں۔

*”طلاب و علمائے حوزہ علمیہ نجف اشرف سے شہید سید محمد باقر الصدر ؒ کا خطاب“ آزمائش ص 54/53)*