فرازِ فکر کے شایانِ شان جیسی رہی
بہ نذر آمنہ بنت الہدی
از قلم ،ڈاکٹر عنبر فاطمہ عابدی
نائب مدیر: ریسرچ جرنل “اُردو”
زمیں پہ رہتے ہوے آسمان جیسی رہی
وہ اپنے عزم میں پختہ چٹان جیسی رہی
جو اپنے عہد کی سب ظلمتیں مٹانے کو
اندھیری شب میں اک روشن نشان جیسی رہی
اس کے افکار بھی اس امر کی گواہی ہیں
وہ حق کے رستے پر اک نگہبان جیسی رہی
اس کا بھائ ہے اگرکشتئ جہد کی طرح
تو اس سفینے کی وہ بادبان جیسی رہی
دے کے اہداف کو علم و ہنر کی زیبائش
اس کی تدریس مثلِ ارمغان جیسی رہی
ایسی تقریر کہ آہنگ و لب و لہجے سے
زینبی فکر کی وہ ترجمان جیسی رہی
اس کی تحریر کا ہر لفظ اوج رکھتا ہے
بلندیوں کی طرف نردبان جیسی رہی
تری حیات سے یہ درک مجھ کو ملتا ہے
نساء کی بن کے تُو اک پاسبان جیسی رہی
قلم سے تیرے کِھلے پھول انقلابوں کے
تری تحریر مثلِ باغبان جیسی رہی
حیات اس کی مزیّن ہوئ شہادت سے
گو مختصر ہی سہی ، داستان جیسی رہی