صنف نازک
(بتول حسین نگری)
زمانے بھر کو لگتا ہے کہ عورت صنف نازک ہے
کبھی آنسو بہاتی یا گھٹنے ٹیک دیتی ہے
نہ وہ دشمن سے لڑتی ہے نہ آواز اٹھاتی ہے
ہر اک آواز پر ڈر کر سہم کر چھپ جاتی ہے
مگر ابواب تاریخ کی ایک صنف نازک نے
نہ صرف دشمن کو للکارا وجودوں کو جھنجھوڑ ڈالا
یزید وقت نے سوچا کہ یہ تو صنف نازک ہے
ارادے ہے نہیں مضبوط یہ خود ہوجاہے گی خاموش
شاید یزید وقت بھی غافل تھا حقیقت سے
لہو میں ہو اگر جذبہ تو صنف سے کچھ نہیں ہوتا
آمنہ میں کے لہو اس قدر تاثیر جرآت تھی
نہ وہ دشمن سے ڈرتی تھی نہ دشمن کے ارادوں سے
دیکھا کر اپنا جذبہ پھر سے یہ دشمن کو بتلایا
صنف نازک سمجھنے کی غلطی پھر سے مت کرنا
صلہ اس نے اپنے جذبوں کا بالآخر اس طرح پایا
خطاب آمنہ سے لقب شہیدہ بنت الہدیٰ پایا