شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ اسلامی عورت کا نمونہ

شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ اسلامی عورت کا نمونہ

ہما فاطمہ

عورت اللہ تعالی کی عظیم نعمت، رحمت اور بہترین تحفہ ہے۔ عورت کے بغیر کائنات ادھوری ہے۔ تاریخِ انسانی پر اگر نظر دوڑائی جائے تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ عورت نے ہر دور میں ایک نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ عورت ہی ہے جو ایک مرد کو اس کے مقصد تک پہنچا سکتی ہے۔ معاشرے کی تشکیل میں عورت بڑا کردا ادا کرتی ہے۔ عورت ہی وہ عظیم ہستی ہے کہ جن کی گود میں عظیم اور بلند مرتبہ افراد پرورش پاتے ہیں۔ اس بارے میں امام خمینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"عورت کی گود سے مرد معراج تک پہنچتا ہے”_
امام خمینی رحمہ اللہ کے اس فرمان سے عورت کے مقام کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔عورت کی قربانیوں کی وجہ سے ہی اسلام زندہ ہے۔
اگر ہم واقعہ کربلا پر نظر دوڑائیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے اسلام کی بقاء اور اپنے بھائی امام حسین علیہ السلام کے مشن کو آگے بڑھانے کی خاطر بڑی قربانیاں پیش کیں اور مشکل ترین حالات میں اپنے بھائی امام حسین علیہ السلام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی رہیں اور شریکۃ الحسین کا لقب پایا۔تاریخِ انسانی میں اور بھی ایسی خواتین گزری ہیں کہ جو اسلام کی بقاء کی خاطر اپنے بھائی، بیٹے، باپ اور اپنے شوہر کے شانہ بشانہ کھڑی رہیں اور اسلام کی خاطر قربانی دی ۔
یہاں پر عصرِ حاضر کی ایسی ہی ایک خاتون کاذکر مقصود ہے جنہوں نے اپنے بھائی کے ساتھ عراق میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا، زینب سلام اللہ علیھا کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے اپنے بھائی کے شانہ بشانہ کھڑی رہیں اور اپنے بھائی کے ساتھ ہی درجہء شھادت پر فائز ہو گئیں۔
اس عظیم المرتبہ خاتون کا نام آمنہ بنت الہدیٰ ہے ۔
بنت الہدیٰ خواتین کی توانائیوں کو اجاگر کر کے ان میں زندگی کی ذمہ داریوں کو اٹھانے کا حوصلہ پیدا کرتیں۔ وہ لڑکیوں کو بہترین تعلیم کے حصول کا درس دیتیں اور مختلف شعبوں میں مہارت حاصل کرنے کی نصیحت کرتیں۔ وہ اکثر کہا کرتیں تھیں کہ ہم ایک اسلامی معاشرے کی تشکیل کے لیے کام کر رہے ہیں اور اس معاشرے کو ہر طرح توانائی کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے ہمیں قابلِ بھروسہ اساتذہ، خواتین ڈاکٹرز، خواتین انجینیرز اور مذہبی کارکنوں کی ضرورت ہے۔ پس اس طرح انھوں اسلام کے لیے خواتین کو زندگی کے سبھی شعبوں میں تیار کرنے میں مدد دی ۔وہ چاہتی تھیں کہ جب ایک سچے مسلمان کی طرح زندگی گزارنے کی بات آئے تو عورتیں اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہوجائیں۔ کوثر الکوفی کہتی ہیں کہ: انہوں نے ہم پر ہمیشہ زور دیا کہ ہم اسلام اور مسلمانوں کے لیے کام کرنے کے لیے اپنی زندگی میں اپنے مقصد کا تعین کریں۔ جب ان کو گرفتار کر لیا گیا تو میں ان سے ان ملنے گئی اور انہوں نے میری سرزنش ان الفاظ میں کی ”آپ نے مسجد جانا کیوں چھوڑ دیا ہے؟ آپ نے شیخ کے لیکچر سننا کیوں بند کر دیا ہے، آپ نے اپنا اسلامی کام کیوں روک دیا ہے؟ کیا یہ ہمارا فرض نہیں ہے؟تو کوثر نے جواب دیا کہ: میں نے شرم کے مارے زمین کی طرف دیکھنا شروع کر دیا اور اپنی قوت مجتمع کر کے کہا:
’’سیدہ کیا آپ کو باہر کے حالات کا علم نہیں ہے، مجھے ڈر ہے کہ مجھے گرفتار کر لیا جائے گا اور مجھے خوف ہے کہ میں بعث سیکورٹی کے ہاتھ لگ جاؤں گی آپ جانتی ہیں وہ عورتوں کی عزت ہرگز نہیں کرتے۔‘‘
شہیدہ بنت الہدی نے اپنے الفاظ جاری رکھتے ہوئے کہا: ’’یہ غلط عقائد ہیں، اسلام ہماری عظمت ہے۔ اگر ہم اسلام کی حفاظت کریں گے تو ہم اپنی عظمت اور فخر کو محفوظ کریں گے ہم سیدہ زینب سلام اللہ علیھا کی زندگی سے بہترین سبق سیکھ سکتی ہیں۔‘‘ اس بات نے کوثر پر بہت اثر کیا اور انہوں بنت الھدی اور ان کے بھائی کی شہادت کے بعد اہم کردار ادا کیا۔
ان کا ایک اہم عمل مخصوص نیک خواتین کو چننا اور ان کو خصوصی اہمیت دینا تھا، وہ ان کو خصوصی اسباق دیتیں اور سیمنارز منعقد کرواتیں جو اکثر اوقات ان کے اپنے گھر پر ہی منعقد ہوتے۔ وہ اکثر ان کے گھروں کے دورے کرتیں تاکہ پورے گھر پر اس کا اثر پڑے جس کی وجہ سے معاشرے میں انہیں بہترین لوگ ملے جن کے ذریعے وہ معاشرے کو تبدیل کرنے کا کام کر سکتی تھیں۔ اس طرح انہوں نے قریبا 400 ایسی نیک اور فعال طلبہ کو اکٹھا کیا جنھوں نے اپنے اپنے انداز میں معاشرے پر بہترین اثرات مرتب کیے۔ وہ ہر جگہ اپنی بہنوں کو ایمان کا پیغام پہنچاتیں اور اسی وجہ سے انہوں نے شادی نہیں کی کیونکہ انہوں نے اپنی زندگی کا ہر لمحہ اسلام کے لیے وقف کر رکھا تھا حالانکہ کئی عظیم اسکالرز نے انہیں شادی کی پیش کش بھی کی۔
شہیدہ بنت الہدی یقینا ایک عظیم خاتون تھیں کہ جنھوں نے اپنی ذمہ داریوں کو سمجھا اور اپنی زندگی اسلام کی خاطر وقف کر کے اپنے بھائی شہید باقر الصدر کے ساتھ دین کی خدمات انجام دیتے ہوئے جامِ شھادت نوش کیا۔
اللہ تعالی ہمیں بھی حقیقی معنوں میں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنے اور انھیں پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور دورِ حاضر کے حسین کے لیے زینب بننے کے توفیق عطا فرمائے ۔ آمین یا رب العالمین