شہیدہ آمنہ بنت الہدی عصر حاضر کی ایک عظیم انقلابی خاتون
شبانہ بتول شاکری
ایران میں رونما ہونے والے اسلامی انقلاب کی برکتوں کے نتیجے میں اسلامی سماج بہت سی ہمہ گیر شخصیات منظر عام پر آگئیں جو پوری مملکت کو بیدار کرنے اور اسے ایک نئی زندگی عطا کرنے کی صلاحیت کے حامل تھیں چنانچہ یہ شخصیات حقیقت میں وہ تابناک چہرے ہیں جو ایک طرف بلند اسلامی افکار سے رو شناس ہیں وہی دوسری طرف میدان عمل میں شریعت کی پیروی میں ہر لحاظ سے پیش گام ہیں۔ ان ہی شخصیات میں سے ایک بنت الہدیٰ کی ذات ہے۔
شہیدہ بنت الہدی نے دین اسلام کے احیا میں ایک عظیم کردار ادا کیا ہے انہوں اپنے کردار سے اسلام اور آئین محمدی کو زینت اور آبرو بخشی۔شہیدہ بنت الہدی نے جناب فاطمہ کی کنیزی کا کردار اپناکر اسلام کے لئے اپنی جان کی قربانی دے دی ۔ شہیدہ بنت الہدی نے اپنی طاقت شجاعت سے ثابت کردیا کہ عورت کسی کمزور موجود کا نام کمزور نہیں۔بنت الہدی نے علم اور قلم کی طاقت سے عراق کی خواتین میں روح ہھونکتے ہوئے ایک تحریک کو معرض وجود میں اور صنف نسواں کی علمبردار بن کر پرچم علم کو سر بلند کیا ،بغداد اور کاظمین کہ مدارس میں بچیوں کی تعلیم اور تربیت میں اہم کردار ادا کیا۔ اس سلسلے میں ایک عراقی مجاہد کی بہن کے بقول: شہیدہ بنت الہدیٰ نے علمی توانائی کو خواتین میں رائج کرنے اور حجاب کو عام کرنے میں بہت بڑا کردار ادا کیا ۔
شہیدہ کا کردار آج کی خواتین کے لئے نمونہ ہے
آج کی خواتین کو بھی وقت کے امام کی نصرت اور اعوان انصار میں شامل ہونے اور ان کے ظہور کیلئے زمینہ سازی کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، آج کی خواتین کو چاہئے کہ وہ دشمن سے خائف نہ ہوں ۔ بلکہ میدان عمل میں آئیں اور کام کریں ۔آج کی خواتین کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے زینب کبری علیہا السلام اور انکے نقش قدم پر چلنے والی شہیدہ بنت الہدی کی طرح اسلام کے لئے قربانی دیناپڑے تو دینی چاہئے ،آج بھی بعض ایسی مائیں ہیں جو اسلام کے لئے اپنے بچے قربان کر رہی ہیں ۔آج ہماری خواتین کو ایسے بچوں کی تربیت کرنے کی ضرورت ہے کہ ہر بچہ وقت کے امام کاسپاہی بن کر سامنے آئے اور ہر بچی زینب کی طرح ہو جائے۔