الاسلام یقود الحیاۃ کاتعارف

الاسلام یقود الحیاۃ۔

اسلام راہبر زندگی

اسلام رہنمائے زندگی۔
شہید صدر کے اثرات میں سے ایک وہ قیمتی اور گرانقدر مقالات ہیں۔جو بعد میں الاسلام یقود الحیاۃ کے نام سے چھپ گئی ہے۔مذکورہ مجموعہ 6عنوان پر مشتمل ہے۔

انٹرویو
محقق واستاد آقای رفیعی

1۔الاسلام یقود الحیاۃ کااجمالی تعارف کریں۔

اجمالی طور پر اس کتاب کاپہلاحصہ «اسلامی جمہوریہ ایران کادستوری ڈھانچہ اور مصادر قوت »کے نام سے ہے۔جوامام خمینی علیہ الرحمہ کی قیادت میں انقلاب اسلامی کی کامیابی کے فورا بعداسلامی حکومت کے آئین کی تدوین کے لیے تحریر کی گئی ہے۔
اس کتاب کی اصل اہمیت اس حساس حالات میں عصری تقاضوں اور مختلف سوالات کے پیش نظر جدید اور نئِے اسلامی نظریہ اور اور سوالات کافوری جواب ہے۔جو نوظہور اسلامی نظام کے لیے لازم تھا۔
یہ کتاب ایک مرجع تقلید کی جانب سے ہے۔جس میں اسلام کے سیاسی نظام کے بنیادوں کی تفسیر ووضاحت اورتجزیہ وتحلیل ہے۔اور حکومت اور عوام کے باہمی روابط کے بارے میں گفتگو ہے۔
اس وقت کے اجتماعی اہم مسائل میں اقتصاد سب سے اہم تھا۔اس لیے اس حوالے سے آپ نے اس موضوع کوزیادہ واضح کرنے کی کوشش کی ہے۔
اس کتاب کے فصل اول میں سورہ بقرہ آیت نمبر313سے استناد کرتے ہوئے اجتماعی روابط کے استحکام،اختلافات کے خاتمے،اور مفاسد سے مقابلہ کے لیے حکومت اسلامی کی تشکیل کومہم قرار دیا ہے۔اور یہ تاریخی تسلسل کے ساتھ امام خمینی اور ایرانی عوام تک پہنچاہے۔
کتاب کے دیگر حصے اس فصل اول کی تشریح ہے۔
فصل دوم اور سوم اسلامی اقتصاد کے بارے میں ہے۔
فصل چہارم میں خلاف انسان وشہادت انبیا کے حوالے سے انسان شناسی کے موضوع پر تفصیلی گفتگو کی ہے۔
بعد کے فصل نظریہ حکومت کااستخراج شامل ہے۔
اسلامی بینک اقتصادی دینی کے اہم مسائل میں سے ہے۔یعنی سود کی حرمت اور ایک بلاسود بینکاری کے سسٹم کاعمل قیام اس کتاب کے آخری حصے کوتشکیل دیتا ہے۔۔

2۔اس کتاب کو الاسلام یقود الحیاۃ نام رکھنے کی بنیادی وجہ؟
اس کتاب کے نام کی علت اس زمانے کے حالات میں تلاش کرناچاہیے۔شہید صدر دوگروہوں کے شبہات دینا چاہتے تھے۔
اول اسلام کے مخالفین :
اسلامی تعلیمات ایک تاریخی حقیقت ہے۔صدر اسلام کے تقاضے کے تحت یہ وجود میں آئے ۔لیکن چودہ سو سال گزرنے کے بعد انسانی ہدایت کی صلاحیت نہیں رکھتا۔چونکہ زندگی مکمل طور پر تبدیل ہوئی ہے۔اور ہم ایک اور معاشرہ سے روبروہیں۔جو ہر لحاظ سے اس قدیم معاشرہ سے الگ ہے۔
دوسری طرف آپ کے مخاطب اسلام کے پیروکار تھے۔وہ مومنین جو اسلام کومعنوی اور شریعت کو انفرادی مسائل میں محدود سمجھتے۔اس لحاظ شہید صدر ان مومنین کو یہ دکھاناچاہتے ہیں کہ اسلام زندگی کے تمام پہلووں یعنی معنوی،مادی،انفراد اور اجتماعی کی ہدایت ورہبری کی صلاحیت رکھتا ہے۔

3شہید کی نظر میں اسلامی حکومت کے فکری وفقہی مبانی کونسے ہیں اور اسلامی حکومت ودیگر حکومتوں میں کیابنیادی فرق ہے؟

شہید کی نظر میں اسلامی حکومت کے الہی،انسانی،فقہی اور حقوقی مبنی دوسروں سے مختلف ہے۔
اسلام کے الہی مبانی کی بنیاد پر حکومت ،حق سلطنت اور ولایت خدا میں منحصر ہے۔اور اصل اولی یہ ہے کسی بھی انسان دوسرے انسان پر حکومت وولایت کاحق نہیں رکھتا۔پس قانون گزاری اور اس کانفاذخدا کی ذات سے مربوط ہے۔۔
دوسری طرف چونکہ انسان خدا کاخلیفہ اور امین ہے ۔ان دوپہلووں سے مسئولیت انسان کے اوپر ہے۔کہ واسلامی حکومت کی تشکیل کے لیت اقدام کرے۔اوروہ ذمہ داریاں اور وظائف کو شاہد ہونے کے اعتبار سے انبیاء اور ان کے جانشینوں پر ہیں۔وہ انجام دیں۔اور فقہی وحقوقی نظر سے قانون کا تنہا ماخذ «شریعت اسلام »ہے اور یہ قانون اجتہاد اور اصول کی روشنی میں مجتہدین کی جانب سے انجام پانا چاہیے۔مرجعیت،اسلام کاشروعی مفسر اور مرجع امام زمان کانائب عام ہے۔