امام علی ع کس کامیابی کا اعلان کرتے ہیں۔؟؟

امام علی ع کس کامیابی کا اعلان کرتے ہیں۔؟؟

شہید باقر الصدر رح فرماتے ہیں:

جب ابن ملجم لعنت اللہ علیہ نے تلوار سے وار کیا تو امام علی علیہ السلام نے فزت برب الکعبہ کہا ۔اخر اسکی وجہ کیا ہے۔اپ پچیش سال تک منصب حکومت سے محروم رہے اور صرف ساڈھے پانچ سال حکومت کرنے کا موقع ملا لیکن اس مختصر عرصے میں بھی آپ کو ہر طرف سے مشکلات نے گیر لیا ۔۔جنگ جمل ۔جنگ صفین ۔جنگ نہروان۔۔خود آپ کے چاہنے والوں کی بیوفائی ۔۔۔۔

آخر آپ کس کامیابی کا اعلان کرتے ہیں ۔اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ آپ خدا کے لئے زندگی گزار رہے تھے دن رات دین اسلام کی حفاظت کرنے میی مصروف عمل تھے چاہئے حکومت ملے یا نہ ملے چاہے لوگ آپ سے خوش ہو یا نہ ہو چاہئے لوگ ساتھ دے یا نہ دے ۔۔۔۔۔آپ نے دین اسلام کی حفاظت کرنے میں ایک لمحہ کے لئے بھی سستی و کوتاہی سے کام نہیں لیا بلکہ ہر وقت پوری طاقت وہمت کے ساتھ حفاظت کرتے رہے ۔۔اپ خدا کے لئے ہی زندہ تھے اور خدا سے ہی مدد مانگ رہے تھے اور خدا کے لئے ہی دنیا سے جارہے تھے اس لیے ضربت کے وقت فرمایا ۔بسم اللہ وبااللہ وفی سبیل اللہ وعلی ملتہ رسول اللہ۔۔۔

اس کے بعد شہید فرماتے ہیں کہ:

انسان کی کامیابی کا معیار ہرگز یہ نہیں  ہے کہ ہر کام کا نتیجہ اسکی خواہش کے مطابق نکلے بلکہ اصل کامیابی یہ ہے کہ اس کا ہر کام خدا کے لئے ہو اور اپنے وظیفے کو انجام دینے میی سستی و کوتاہی نہ کرے چاہے نتجہ اسکی خواہش کے مطابق نکلے یا نہ نکلے ۔۔۔۔۔۔

دوسرے الفاظ میی قرآن مجید کی اس آیت کا مصداق بن جائے ۔قل ان صلاتی ونسکی و محیائی ومماتی للہ رب العالمین۔۔۔

کتاب (ائمہ ع کی سیاسی حالات )