تعارف کتب:ہمارا پیام۔(1)

ہمارا پیام (1)

شہیدصدر علیہ الرحمہ  کی ایک اہم کتاب ”رسالتنا“(جو اردو زبان میں ہمارا پیام کے نام سے چھپ چکی ہے) کا مختصر تعارف پیش کیا جارہا ہے جوا ٓپ کے ان اداریوں کا مجموعہ ہے جو نجف اشرف سے چھپنے والے مجلے”الاضواء“ کے لئے انہوں نے تحریر کیے تھے۔ اس کے پہلے شمارے میں شہید نے اپنے اس سلسلے کے اہداف کو ان الفاظ میں بیان کیا؛

”الاضوا ء“ در حقیقت اسلام کی ان تابناک شعاعوں کے مجموعے کانام ہے جس کے ذریعے ہم اسلام کے کچھ گرانقدر خزانوں کو منظر عام پر لانا چاہتے ہیں،اور قومی افکار وحالات کے مدوجزر پر اسلام کی کچھ شعاعیں پھیلانا چاہتے ہیں۔۔اور حقیقت یہ ہے کہ یہ مضامین اس ہمہ گیر فکری تحریک کا ایک جز ہوں گے جس کو ایجاد کرنے،پروان چڑھانے اور دلوں میں راسخ کرنے کی طرف مصلحین اور اسلامی قائدین دعوت دے رہے ہیں تاکہ قوم اپنے سیدھے راستہ کو پہچان سکے اور یہ سمجھ سکے کہ اس خدائی کنجی سے کس طرح دنیا کے ان آفاقی دروازوں کو کھولا جاسکتا ہے جنہیں مدت دراز سے مسلمانوں نے بیکار سمجھ کر چھوڑ رکھا ہے۔!!!“

عراق کی سرزمین پر لادینیت،کمیونزم اور سوشلزم جیسے نظریا ت تیزی سے پھیل رہے تھے،ان حالات میں شہید نے اسلام کی حقانیت اور جامعیت کا محکم انداز میں دفاع کیا اور اسلام کے فکری،سیاسی، تمدنی اور انقلابی پیغام کو اپنے بیان وقلم کے ذریعے قوم کے سامنے پیش کیا۔اس کتاب میں انہوں نے اسلام کی ایسی خصوصیات کو قرآن اور سنت سے استدلال کرتے ہوئے بیان کیا ہے جو انسانی مسائل کو حل کرنے میں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں اور یہ قدرت صرف اسلام میں موجود ہے جبکہ دیگر مکاتب فکر ان اصولوں سے عاری ہیں۔ اسلامی دعوت میں مستحکم فکری بنیاد،احساسات اور نظریات کا امتزاج، اسلامی پیغام کے خدوخال،دستور اتحاد،اسلام کے دائمی اور ارتقا پذیر پہلو،اسلام کے عالمگیر انسانی،فکری اور انقلابی پیغام،تاریخی حوالوں سے اسلامی تحریک کی روشنی میں عصرحاضر کی مشکلات کا حل،امن وسلامتی کے بارے میں اسلام کا آفاقی نظریہ اور امام صادق علیہ السلام کے عہد اور آج کے مسائل میں مشابہت جیسے موضوعات پر نہایت ہی مستدل اور دلنشیں انداز میں قلم اٹھایا ہے اور آخر میں اسلامی ممالک میں اسلامی شخصیت کے احیا اور ان کی اہم خصوصیات پر مختصر روشنی ڈالی ہے۔م

رجع دینی علامہ سید محمد حسین فضل اللہ(قدس سرہ) نے اس کتاب کے مقدمہ میں ان الفاظ میں کتاب کی اہمیت اور قدرومنزلت کو اجاگر کیا ہے:”

ہماری اس کتاب(ہمارا پیام) کی نظریاتی قدروقیمت اس پیشرفت کی عکاسی کرتی ہے جو نجف اشرف(عراق) کے علمی ماحول میں اسلام کے لئے امت مسلمہ کی بیداری کی شکل میں ظاہر ہوئی۔یہ بیداری در حقیقت اسلام کے فکری جہاد کا وہ ابھرتا ہوا نقش ہے جو کائنات کے نئے افقوں پر اپنی کرنیں ڈال رہا ہے۔ اس لیے اس کتاب کو اس نئے مرحلے کی تاریخ کے آغاز کی عکاسی بھی قرار دیا جاسکتاہے۔“