نہضت امام حسین ؑ کا درس

از :آیت اللہ العظمیٰ شہید سید محمد باقر الصدر

ترجمہ: شیخ ترس علی نجفی

امام حسین ؑ کی اختیارکردہ حکمت عملی سے ہم ایک عموعی درس لے سکتے ہیں کہ جو ہر شعبے کے لوگوں کے لیے مشعل راہ ہے اور وہ یہ ہے کہ امت میں اخلاقی بگاڑ سے مقابلے کے لیے برملاتصادم ممکن نہ تھا اوراگرایساکیاجاتاتواس کایہ نتیجہ نکلتاکہ آ پ کودیوار سے لگا دیا جاتا اورآپ تنہارہ جاتے اور امت کی نظر میں شرعی تبدیلی کے لئے قیام نہ کرپاتے۔

ہمیں بھی اس بات کی طرف خصوصی توجہ دینی چاہیے کہ جب ہم امت اسلامیہ اوراسلامی معاشرے میں کسی اخلاقی فساداورہزیمت کا مقابلہ کرناچاہیں توہمارے لئے ضروری ہے کہ ایسی حکمت عملی اپنائیں جس کے نتیجے میں ہمیں دیوارسے نہ لگادیاجائے اور(حتی الامکان)کوشش کرنی چاہیے کہ تصادم وٹکراوسے اجتناب کیاجائے۔

لہٰذاہروہ شخص جوامت کے پژمردہ ضمیرکوجنھجوڑنااوراسے خواب غفلت سے بیدا رکرنااور اس میں انقلاب برپاکرناچاہتاہے ا سے چاہیے کہ ایساطریقہ کاراپنائے جوامت میں مقبول بھی ہواوراس کی نظرمیں جائزبھی ہو اورامت کو وہی شخص بیدارکرسکتاہے جس نے امت اسلامیہ کی نظرمیں معقولیت اورشرعی حیثیت برقرار رکھی ہو۔

جس طرح امام حسین ؑ نے کارنامہ سرانجام دیاکہ امت کے کسی شخص کیلئے اس میں شک وشبہ کی گنجائش باقی نہ رہی کہ امام عالی مقام کااقدام معقول اورمشروع ہے اوربنی امیہ کاعمل ظلم وجبراورطغیان پرمبنی ہے۔

یہ امام حسین ؑ کے فکروعمل کی شفافیت اورسچائی ہی ہے جس نے مسلمانوں کے ضمیرکوبیدارکیااورانہیں بداخلاقی کی پستی سے نکال کر ان کے سامنے اعلیٰ وارفع اخلاق کے نئے افق کھولے۔ یہی وہ آفاقی سچائی ہے جس نے ہردورکے مسلمانوں کے ضمیرکو جنھجوڑا اورہرنسل کوہلاکررکھ دیااورخون حسین ؑ نے نہ صرف بنی امیہ کی حکومت کی بنیادوں کو متزلزل کیا اور ان کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کیا اور اس وقت کے مسلمانوں کے ضمیر کو جھنجوڑا؛ بلکہ اس پاک وپاکیزہ خون نے جو اسلام میں پیش کیاجانے والا انتہائی قیمتی اور نایاب خون ہے، ہر زمانے میں امت مسلمہ کو جنبش وحرکت، عزم وحوصلہ اور روشنی عطا کی۔
آج بھی جب دھوکہ وفریب یالالچ و دھمکی کامرحلہ آجائے تو(یہی خون)بیداری اورثابت قدمی بخشتا ہے اورجب ہم اس عظیم قربانی کی طرف متوجہ ہوتے ہیں تو ہمیں اپنی فداکاریاں قلیل اورناچیزمحسوس ہوتی ہیں ہم جس قدرثبا ت قدم کامظاہرہ کریں وہ سیدالشہداء کے عزم واستقامت کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں، ہمیں اسلام کی راہ میں عز م واستقامت کیلئے خودکوآمادہ کرناچاہیے۔

آج اسلام آپ سے آپ کی قوت وتوانائی کے مطابق انتہائی قلیل وناچیز قربانی دینے کامطالبہ کرتاہے اورآپ کے فائدے میں آپ سے تن آسانی کی قربانی کامطالبہ کرتاہے اوراسلام کے پیغام کو ہردورکے انسانوں تک پہنچانے کے لیے تمام تر توانائیوں کے ساتھ بھرپور جدوجہد (قربانی)کامطالبہ کرتاہے۔

کہا ں یہ آپ کی قربانیاں اورکہاں امام حسین ؑ کی اپنے پاکیزہ خون کے آخری قطرے کونثار کرنے والی لازوال قربانی….! اور تو اور اپنی اولادمیں سے آخری فردتک کی قربانی اوردنیوی میزان اور معیار کے تمام پیمانوں سے بلندوبالااپنی عزت ومقام کی قربانی…!

یہ تمام قربانیاں ہمیں یہ پیغام دیتی ہیں کہ ہم ہمیشہ شعورو احساس کے ساتھ اس عظیم قربانی کو زندہ رکھیں اوراس پاک وپاکیزہ خون کے لازوال مقاصدکی آرزومیں زندہ رہیں تاکہ خون امام حسین ؑ تاریخ کے ہردورمیں زندہ وتابندہ رہے اور رہتی دنیاتک زندگی عطا کرتا رہے۔

*(اہداف نہضۃ الشہداء فی کلمات الفقہاء ص 100/101)*

بشکریہ سہ ماہی رسالت حوزہ