خانم معصومہ جعفری پی ایچ ڈی اسکالر ادیان ومذاہب یونیورسٹی کی "افکار شہیدہ بنت الہدیٰ میں عصر حاضر کی خواتین کو درپیش چیلنجز اور راہ حل ” کے موضوع پر گفتگو۔

9اپریل شہیدہ آمنہ بنت الهدی کی یوم شہادت کی مناسبت سے شہیدہ کی شخصیت وافکار سے آشنائی کے لیے مدرسه بنت الہدی قم( خوابگاه خواہران شہید بہشتی) میں ایک علمی نشست کا اہتمـام کیـا گیـا۔

نشست کا آغاز تلاوت قرآن پاک اورشان اہلبیت میں مرثیہ خوانی سےہوا۔
اس کے بعد نشست علمی سے
محترمہ خانم معصومہ جعفری پی ایچ ڈی اسکالر ادیان ومذاہب یونیورسٹی نے”افکار شہیدہ بنت الہدیٰ میں عصر حاضر کی خواتین کو درپیش چیلنجز اور راہ حل ”
کے موضوع پر گفتگو کی۔

خانم معصومہ۔جعفری نے شہیدہ بنت الهدی کی عظمت ومقام کو علماکے نظر میں بیان کیا کہ:
شہید بنت الہدی کو معاصر علماء نے بنت الاسلام و بنت الہدی کا لقب دیا۔صرف یہی ہی نہیں بلکہ زمانہ کے نائب امام رہبر معظم انقلاب اسلامی شہیدہ کے بارے میں یوں بیان کرتے ہیں کہ :
ہمارے اسی زمانے ميں (اسلامي انقلاب کی کاميابي سے قبل) ايک جوان، شجاع ، بہادر ،نڈر، عالمہ، مفکر اور ہنرمند خاتون ’’بنت الہدیٰ‘‘ (آيت اللہ سيد محمد باقر شہيد کی خواہر) نے پوری تاريخ کو ہلا کر رکھ ديا،

مذہبی اسکالر خانم جعفری نے کہا:
شہیدہ بنت الہدیٰ نے سورہ فرقان کی آیت 52 پر لبیک کہا اور اللہ کی راہ۔میں ثقافتی جہادکامصداق بنی۔
وَجَاهِدْهُمْ بِهِ جِهَادًا كَبِيرًا.پرکامل عمل کیا۔ اور یہ جہاد کبیر ثقافتی جہاد ہے۔انحراف اور معاشرہ میں موجود بے راہ روی اور آلودگیوں سے مقابلہ کرناہے۔جوشہیدہ صدر نے قرآن وسنت رسول وائمہ طاہرین پر عمل کر تے ہوئے اپنےاخلاقی،عبادی،سیاسی،اجتماعی ،قلمی،علمی اورشاعری کے ذریعے اس جہاد کبیر کو انجام دیا۔

پی ایچ ڈی اسکالر معصومہ جعفری نے ثقافتی جہاد کے اصولوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے شہیدہ بنت الہدی کی نمایاں خصوصیات کی جانب اشارہ کیا کہ:
شہیدہ کے افکار میں ثقافتی جہاد اور معاشرے میں تبدیلی وانقلاب لانے کے کچھ خاص اصو ل ہیں ان کو مدنظر رکھیں تو چیلنجزکو سمجھتے ہوئے ایک خاتون ہونے کے ناطے نصف صدی گزرنے کے باوجود آج کا معاشرہ ان کے افکارکومشعل راہ قرار دیتے ییں۔ان اصول کی وجہ سے شہیدہ کو بنت الاسلام وبنت الہدی کالقب ملا۔

مذہبی اسکالر نے آپ نےشہیدہ کے 8 ایسے اصول ذکر کیا جو شہیدہ بنت الهدی نے 38 سالہ زندگی میں انجام دیا :
1۔بیان عظمت اسلام۔یعنی آپ کسی کی مخالف بات نہیں کرتی تھی. آج سوشل میڈیا پر توہین، شکوک،دین کے تضعیف بننے والے افکارنظر آتے ہیں۔غرب کی کوشش ہے کہ دین کی عظمت،قرآن کا اعتبار،جاویدان تعلیمات مسلمانوں میں کمزور ہو۔اسلام کی رغبت کم ہو۔خصوصا خواتین کے بارے میں یہ شبہہ کہ اسلام نے حقوق نہیں دیا ہے یہ ایک چیلنج تھا۔جس کامقابلہ بیان عظمت اسلام کے ذریعے کیا۔

2۔دوسری خصوصیت عورتوں کو شعور دلائی ، ان کو دینی تعلیم بیان کرنے سے جوتبدیلی آتی ہے اس کے ذریعے تاریخ رقم کی۔ اسلام سے پہلے خواتین کیا تھی ۔جب سوال ہوتا تھا تو دور جاہلیت ذہن میں آتا تھا ان کو بنت الہدی نے اپنے قلم کے ذریعے بیان کیا اوراسلام نے جوعظمت ومقام عورت کو دیا کو بیان کیا۔جس میں ہر خاتون کے مسئلہ کا حل نظر آتا ہے۔ حالانکہ خود کسی اسکول میں، مدرسہ میں نہیں گئی تھی.

3،عملی آئیڈیل کی معرفی قلم وعمل کے ذریعے تعلیم دے کر جیسے کہ سیرت جناب زہرا،آسماء بنت عميس وغیرہ کہ جو تاریخ میں بھی بیان نہیں ہوا ہے لیکن شہیدہ نے بہت خوبصورتی سے بیان کیا ہے.
کیونکہ اسلام کا امتیاذ یہ ہےکہ خواتین کو مردوں کے لیے آئیڈئل قرار دیا ہے۔ نمونہ کو اپناتے ہوئے رسول کی بیٹی کو معرفی اور مدارس الزہرا اور اپنے مقالات میں حضرت زہرا کو نمونہ کے طور پر پیش کرنے کی بنیاد رکھی۔

4۔چوتھی خصوصیت سخت خطرات کا مقابلہ کرتی تھی جو خواتین لے لیے درپیش تھی۔مدارس الزیرا،مہد کودک، اس کے بعد کالجز کی بنیاد رکھی جہاں بہترین اساتذہ کو معین کیا۔

5،تبعیض کا مقابلہ کیا کہ اس سلسلے میں بغداد، کاظمین اور نجف الاشرف میں مدارس کی بنیاد رکھی.
6،مختلف شبہات کے جواب دیتی تھیں۔جیسے وارثت کے حوالے سے. شادی وغیرہ کو نصاب میں شامل کیا اور اپنے مقالات وناول میں پیش کیا۔
7،عورت کی کاميابی معنوی رشد کے دائرہ میں (اس حوالے سے شہیدہ نے داستان اور اشعار لکھیں.)انسان کی قدر وقیمت تقرب خدا میں ہے۔خواتین کو معنویت سے روشناس کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔شاگردوں کی صورت میں موجودہے۔
ان کی دشمن وزبان ہنر کو جانتی تھی۔انہوں نے ناول اور رمان وشاعری کے ذریعے رسوخ میں کامیاب ہوئی۔
طلاب کح لیے ان کے یہ اصول قابل تقلید ہے کہ ہم تبلیغ راہ میں پیچھے نہ ہٹے۔گھر ،سے بھائی کء شانہ بشانہ،سڑکوں،حرم امام سکول کتاب قلم وتعلیمی شعوری عمل کے ذریعے جہاد کیا۔
ہمارے لیے ضروری ہے جب ہم فارغ ہوکر جائیں تو ان اصول کو مدنَظر رکھ کر کامیاب مبلغ بنیں.عورت کو اپنے عورت ہونے پر فخر ہونا چاہیے.
پروگرام کے آخر میں سوالیہ انعامی مقابلہ ( Competition)آمنہ بنت الہدیٰ کی شخصیت وافکار پر منعقد ہوا۔مختلف Students نے Questions کے جواب دیا اور 10 طالبات کو انعام کے طور پر ایک ایک مفید کتاب دی گئی.