بین الاقوامی شہید صدر کانفرنس کے  انعقاد  کے بعد سال ۱۳۷۹ شمسی میں پژوہشگاہ تخصصی شہید صدر کی   بنیاد رکھی گئی تاکہ اس عالم نو اندیش کے علمی اور فکری آثار کومناسب  صورت میں زندہ کر سکیں،اس تحقیقی مرکز نے دو بنیادی اہداف کو  اپنا نصب العین قرار دیا۔

 اول : شہید صدر کے افکار وآثار  کی تحقیق ۔

  دوم: ان کے آثار کا دنیا کی زندہ زبانوں میں ترجمہ۔

 اس مرکز نے پہلے قدم  پر شہید صدر  کے موجودہ آثار  اور  نسخہ جات کو جمع کرنے کاکام ا نجام دیا ۔تحقیق واصلاح کے بعد اب  تک شائع نہ ہونے والے تمام آثار کو اضافہ کر کے مجموعہ آثار  ’’ موسوعۃ الامامام  الشہید محمد باقرالصدر‘‘ کے نام سے ۲۱ جلدوں میں زیور طبع سے آراستہ کیاہے۔

.

ولادت:

عراق کے شہر کاظمین میں پچیس ذیقعدہ ۳۵۳۱ہجری(بمطابق۱۹۹۴ء) کے دن آیت اللہ سید حیدر صدرؒ کے یہاں ایک بچے کی ولادت ہوئی‘جس کا نام سید محمد باقر الصدر رکھاگیا۔ابھی یہ بچہ تین سال کا بھی نہیں ہواتھا کہ اِس کے والدآیت اللہ سید حیدر صدر جہانِ فانی سے دار ِبقا کی جانب سِدھار گئے‘اور یوں اِس بچے کی تعلیم و تربیت کی ذمے داری اِس کی والدہ اور بڑے بھائی سید اسماعیل صدر کے کاندھوں پر آپڑی‘اِس سلسلے میں اِس کے ماموں شیخ محمد رضا آلِ یٰسین اور شیخ مرتضیٰ آلِ یٰسین کی پُر شفقت آغوش بھی اِسے میسّر رہی۔

دینی تعلیم:

شہید صدر ؒتیرہ سال کی عمر تک کاظمین ہی میں رہے اور وہاں اپنے بھائی سید اسماعیل صدر سے دینی علوم کی تحصیل کاآغاز کیا‘اور ابتدائی کتب نہایت محنت اور شوق کے ساتھ مختصر مدّت ہی میں پڑھ ڈالیں۔اِس کے بعد اعلیٰ دینی تعلیم کے حصول کے لیے آپ اپنے بڑے بھائی سید اسماعیل صدر کے ہمراہ عازمِ نجف ِ اشرف ہوئے‘اور وہاں دوسرے علما کے ساتھ ساتھ اپنے ماموں آیت اللہ شیخ محمد رضاآلِ یٰسین اور آیت اللہ سید ابوالقاسم خوئی کے محضرِ درس سے کسب ِ فیض کیا۔

شہید ؒکی اجتماعی وسیاسی جدوجہد
۱۔ جماعۃ العلما‘نجف ِاشرف

سن1985ءء میں عراق پر عبدالکریم قاسم کی حکومت قائم ہوئی اور اُس نے وہاں کمیونسٹوں کے لیے میدان کھول دیا۔ اِ س کے نتیجے میں الحاداور اسلام مخالف لہر نے پورے عراق کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔اِن حالات نے چند باشعور اور صاحب ِایقان شیعہ علما کو حرکت اور جنبش پر ابھارا‘ اِن لوگوں نے اِس بات کی ضرورت محسوس کی کہ اسلام کو ایک اجتماعی‘ اقتصادی‘فکری اورسیاسی مکتب‘ مختصر یہ کہ ایک ”دین زندگی“ کے طور پر پیش کیاجائے۔ اِس سلسلے میں اِنھوں نے پہلا قدم ”جماعۃ العلما“ کی تشکیل کی صورت میں اٹھایا۔چوٹی کے علماو مجتہدین جیسے آیت اللہ شیخ مرتضی آلِ یٰسین‘آیت اللہ شیخ محمد رضا آلِ یٰسین‘ آیت اللہ شیخ محمد رضا المظفراور آیت اللہ شہید سید مہدی الحکیم اِس کے بنیادی اراکین تھے۔

”جماعۃ العلما“ کی نمایاں ترین سرگرمی ۱۹۶۱ء میں ”الاضواء“ کے نام سے ایک مجلے کا اجرا تھا‘ جس کے پہلے پانچ شماروں کے اداریے ”رسالتنا“ کے عنوان سے شہیدصدرؒ نے تحریر کیے‘اِس کے بعد ”کلمتنا“ کے عنوان سے آیت اللہ سید محمد حسین فضل اللہ ؒ نے کئی برس تک اِس مجلے میں اداریے تحریر کیے۔

۲۔حزب الدعوۃ الاسلامیۃ کی تاسیس

شہید صدرؒ نے اُس زمانے کے سیاسی حالات کے پیش نظر ”حزب الدعوۃ الاسلامیۃ“ کے نام سے ایک سیاسی جماعت کی تشکیل کا فیصلہ کیا۔اگر اُس دور کے حوزہئ علمیہ نجف ِ اشرف کی سیاسی سطحِ فکری کوسامنے رکھا جائے‘تو شہید صدرؒ کا یہ اقدام آپ کے گہرے سیاسی شعور کا عکاس ہے۔ ربیع الاوّل۱۳۷۷ہجری (مطابق ۱۹۷۵ء)میں انتہائی مشکلات کے باوجود آیت اللہ شہید سید محمدباقر الصدر‘ شہید سید مہدی الحکیم‘شیخ مہدی سماوی‘ شیخ عبدالہادی فضلی اور سید طالب رفاعی کی ہمت و تعاون سے اِس جماعت کی بنیاد رکھی گئی

 شہادت

شہید صدر ؒ کو اُن کی تحریکی زندگی اور سیاسی جدوجہد کے دوران کئی مرتبہ قید وبند کی صعوبتوں کا سامناکرنا پڑا۔ایک موقع پر جبکہ آپ کو اپنے ہی گھر میں نظربندکیاگیا تھا‘حکومتی ایجنسیوں کے بعض افراد آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے کہا کہ:صدام آپ کی نظربندی ختم کرنا چاہتا ہے‘ بشرطیکہ آپ اِن شرائط میں سے کم ازکم ایک پر عمل کریں‘ بصورت ِ دیگر سزائے موت کے لیے تیار ہو جائیں۔ پہلی شرط یہ ہے کہ:ایران کے اسلامی انقلاب اور امام خمینیؒ کی تائید وحمایت سے دستبرداری کااعلان کریں۔دوسری شرط یہ ہے کہ ایک بیان کے ذریعے ہمارے مؤقف کی حمایت کااعلان کریں‘اور اِس کے عوض بعث پارٹی بھی آپ کی حمایت کرے گی۔تیسری شرط یہ ہے کہ حزب الدعوۃ الاسلامیۃ کی رکنیت اختیارکرنے کو حرام قراردیں۔چوتھی شرط یہ ہے کہ بعث پارٹی کی رکنیت اختیار کرنے کے حرام ہونے کے اپنے فتوے کو واپس لیں اور بعث پارٹی کی رکنیت جائز ہونے کا فتویٰ دیں۔پانچویں شرط یہ ہے کہ ملکی اور غیرملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو جمع کیجیے تاکہ وہ فقہی مسائل کے بارے میں آپ سے سوال کریں۔

شہید صدر ؒ شاگردوں کی نگاہ میں
[1]مرحوم آیت اللہ شیخ محمد علی تسخیری کی گفتگو (آیت اللہ شیخ محمد علی تسخیری مرحوم کا شمارشہید ...
21 Sep, 2021